۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
زینب عراقی

حوزہ/ امریکہ اور اسرائیل ایران سے پے در پے شکستوں کے لیے اپنا کچھ سینہ ٹھنڈا کرنا چاہتے ہیں، لیکن پھر یہ بھی واضح ہے کہ جونہی حالات کی گرد کچھ تھمے گی جو کہ کافی حد تک بیٹھ چکی ہے تو ایران جاسوسوں اور کالی بھیڑوں کو پکڑنے میں دیر نہیں لگائے گا اور ہمیشہ کی طرح سارے چہرے عیاں ہو جائیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،زینب عصام کی عمر تقریباً 15 سال ہے اس کا تعلق عراق کے دارالحکومت بغداد سے ہے. بغداد پر مسلط امریکی فوجیوں کی سفاکی دیکھیں کہ 3 روز قبل وہ بغداد دارالحکومت میں فائرنگ کی مشق کر رہے تھے کہ روڈ پر چلنے والی بچی زینب عصام انکی گولیوں کا نشانہ بنی اور وہ امریکی عامدانہ بے حسی کا لقمہ بن گئی اس پر عراقی عوام سراپا احتجاج ہے اور امریکی اخراج کا مطالبہ کر رہی ہے نیز عراق میں 2 بار ٹویٹر ٹاپ ٹرینڈ کو پہنچ چکا ہے جبکہ امریکی حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگی اور نہ ہی انسانی حقوق کے ادارے لب کشائی کر سکے ہیں۔

زینب عصام عراقی اور مہسا امینی ایرانی کی موت اور امریکی منافقت!

جبکہ دوسری طرف ابھی تک وڈیوز کلپ کے مطابق ایرانی لڑکی مہسا امینی کھڑے کھڑے گری ہے اور اسکی موت واقعہ ہو گئی ہے اور ساتھ کیس ابھی تک تحقیقاتی مراحل میں ہے اور عدالتی و میڈیکل رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی لیکن پوری امریکی حکومت جوبائیڈن سمیت ہاے و ہو کر رہی ہے اور پورا میڈیا ایرانی عوام کو مشتعل کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کر کے جھوٹی رپورٹس اور وڈیوز شیئر کرنے میں مصروف ہے انسانی حقوق کے اداروں کا کاروبار بھی چل نکلا ہے ساتھ ایران میں استکباری طاقتوں کا جاسوسی نظام بھی ایکٹو ہو چکا ہے۔

زینب عصام عراقی اور مہسا امینی ایرانی کی موت اور امریکی منافقت!

واضح بات ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ایران سے پے در پے شکستوں کے لیے اپنا کچھ سینہ ٹھنڈا کرنا چاہتے ہیں، لیکن پھر یہ بھی واضح ہے کہ جونہی حالات کی گرد کچھ تھمے گی جو کہ کافی حد تک بیٹھ چکی ہے تو ایران جاسوسوں اور کالی بھیڑوں کو پکڑنے میں دیر نہیں لگائے گا اور ہمیشہ کی طرح سارے چہرے عیاں ہو جائیں گے۔

ضمن میں ذکر ہو جائے کہ ایران میں اخلاقی پولیس کے عنوان سے ایک ادارہ ہے جو لوگوں کو حجاب سمیت دیگر اخلاقی مسائل پر تذکر دیتا ہے اور زیادہ اجتماعی بداخلاقی کرنے والوں کو باعزت طریقہ سے بنائے گئے نصیحت ہالز میں لایا جاتا ہے جہاں کرسیاں اور اے سی لگے ہوتے ہیں اور انھیں پیار سے نصیحت کی جاتی ہے اور پھر واپس بھیج دیا جاتا ہے اور مہسا امینی کو بھی اسی لیے وہاں لایا گیا تھا جہاں اتفاقاً اس کی موت واقع ہو گئی لیکن حتمی میڈیکل نتائج کی انکوائری ابھی چل رہی ہے کہ یہ موت طبیعی تھی یا کوئی عوامل پشت پردہ ہیں جیسے خودکشی یا کوئی جاسوسی نیٹ ورک ملوث ہے.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .